Friday 8 September 2017

فوجداری مقدمہ کے بڑے بڑے مرحلے


فوجداری مقدمہ کے بڑے بڑے مرحلے


سب سے پہلے دفعہ 154 ض کے تحت ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔ اس کے بعد تفتیشی پولیس آفیسر دفعہ 161 ضف کے تحت مقدمہ سے متعلقہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرتا ہے۔ ۔ اگر مقدمہ سے متعلقہ کوئی برآمدگی وغیرہ کرنی ہو تو وہ برآمدگی گواہوں کی موجودگی میں کرتا ہے۔ اگر ضروری ہوتو صورت حال کے مطابق ملزم یا ملزمان کو گرفتار کرتا ہے۔ مفرور ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے اور مقدمہ سے متعلقہ ریکارڈ اکٹھا کر کرے دفعہ 173 ض ف کے تحت مکمل یا نا مکمل چالان عدالت میں پیش کرتا ہے۔ قانون کے تحت چالان مقدمہ 14 دن کے اندر اندرعدالت میں داخل کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں فوجداری پریکٹس میں چالان عموما دیر سے عدالت میں داخل کیا جاتا ہے۔ عدالت مقدمہ کو تحویل میں لینے کے بعد دفعہ 68 ض ف کے تحت مقدمہ کے گواہوں کو بذریعہ سمن طلب کرتی ہے اور ان کے بیانات بر حلف زیر دفعہ 161 یا 164 ض ف ریکارڈ کرتی ہے۔ ضمنا عرض ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کسی مرحلہ پر ملزم یا ملزمان اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کا حق زیر دفعہ 498، 497، 496 ضابطہ فوجداری استعمال کر سکتے ہیں۔

استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت زیر دفعہ 342 ض ف ملزم کا بیان ریکارڈ کرتی ہے۔ اگر ملزم یا ملزمان حلف پر بھی بیان دینا چاہیں تو عدالت زیر دفعہ 340/2 ض ف کے تحت ملزم /ملزمان کے بیان ریکارڈ کرتی ہے۔ ملزم / ملزمان اپنے دفاع میں کسی بھی نوعیت کی شہادت یا گواھان پیش کر سکتے ہیں۔ جو ان کے بع گناہی کو ثابت کر سکتی ہو۔ پھر ملزم / ملزمان کے وکیل اور استغاثہ سرکار کے وکیل عدالت کے روبرو بحث کے دوران اپنا اپنا کیس و دلائل پیش کرتے ہیں۔ پھر عدالت مقدمہ کے ریکارڈ ۔ گواہوں کے بیانات اور وکلاء کی بحث کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمہ کا فیصلہ سناتی ہے۔ مدعی اور ملزم میں سے کوئی بھی پارٹی ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کو اعلی عدالتوں میں قانون کے تحت چیلنج کر سکتی ہے۔ یہ سب مرحلے جو ایک مقدمے میں آتے ہیں ان کا ذکر تفصیل کے ساتھ اس ویب سایٹ پر آگے درج ہے۔

0 comments:

Post a Comment