Friday 8 September 2017

What is section 161 Cr.P.C Pakistan (Definition in Urdu)


گواہوں کے بیانات زیر دفعہ 161ضابطہ فوجداری


ایف ۔ آئی ۔ آر کے اندراج کے بعد دوسرا اہم مرحلہ مقدمہ سے متعلقہ گواہوں کے بیانات ہیں ۔ گواہوں کی چند اقسام درجہ ذیل ہیں۔
چشم دید گواہ :
چشم دید گواہ سے مراد وہ “گواہ” یا “گواہان” ہیں۔ جنہوں نے جرم کو وقوع پذیر ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو۔ کسی بھی فوجداری مقدمہ میں اس گواہ کی بہت اہمیت ہوتی ہے اور عمومی طور پر مقدمہ کا فیصلہ چشم دید گواہوں کے بیانات پر کیا جاتا ہے۔
واقعاتی گواہ :
واقعاتی گواہ سے مراد وہ گواہ ہے جس نے وقوع کو اپنی آنکھوں سے تو نہ دیکھا ہو مگر وہ کسی نہ کسی طور پر وقوع سے متعلقہ کوئی ثبوت یا شہادت دے سکے۔
برآمدگی کے گواہ :
1برآمدگی کے گواہ وہ گواہ ہوتے ہیں جن کی موجودگی میں مقدمہ سے متعلقہ کوئی بھی مٹیریل یا مواد ملزم سے یا جائے وقوع سے برآمد کیا جاتا ہے۔ مثلا خالی خول۔ آلہ قتل، چوری کا مال یا واردات میں استعمال ہونے والی کوئی بھی چیز وغیرہ
فارمل گواہ :
فارمل گواہ عموما پولیس ملازمین پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جو مال مقدمہ کی حفاظت یا اس کو متعلقہ محکموں۔ مثلا کیمیکل ایکزامینیشن فرازنک سائنس لیبارٹری ۔ سیرالوجسٹ کے دفاتر میں لیجانے میں معاونت کرتےہیں۔
تفتیشی آفیسر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت درج شدہ مقدمہ سے متعلقہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرتا ہے۔ مقدمے کی قسمت کے فیصلے ان گواہوں کے بیانات پر کافی حد تک ہوتے ہیں۔ فوجداری مقدمہ کی عمارت انہیں گواہان کے بیانات پر چنی جاتی ہے۔ اگر مقدمہ کے گواہان استغاثہ کی کہانی سے منحرف ہو جائیں تو ملزم کےبری ہونے کے مواقع بہت زیادہ روشن ہو جاتے ہیں۔ ملزم کو عدالت میں استغاثہ کے گواہوں پر جرح کرنے کا قانون پورا پورا حق دیتا ہے۔

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کی اہمیت :
اس دفعہ کے تحت کوئی بھی ملزم یا گواہ یا فریق مقدمہ بر رضا ورغبت مجسٹریٹ کی عدالت کے روبرو بیان دیتا ہے۔ Judicial System میں اس دفعہ کے تحت بیانات کی بہت اہمیت ہے۔
چونکہ یہ بیانات عدالت کے روبرو کوئی بھی فریق مقدمہ بلا جبرواکراہ ۔ ہر رضا ورغبت دیتا ہے۔ لہذا ان بیانات کو Judicial Confession کہا جاتا ہے۔ لفظ عام میں اقرار جرم یا اقبال جرم بھی کہتے ہیں اور عدالت اس بیان کی روشنی میں ملزم کو مقدنہ کی باقی کروائی ختم کر کے سزاء سنا سکتی ہے۔ پولیس یا کسی ادارے کی Custody میں اس دفعہ کے تحت بیان کرواتے وقت عدالت پولیس وغیررہ کے اہلکاروں کی موجودگی میں بیان نہیں لیتی اور ملزم کو کافی وقت سوچ بچار کے لیے دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ بیان بغیر کسی خوف۔ لالچ ۔ پریشر۔ وغیرہ کے دینا ہے اور بیان کے نتائج سے بھی آگاہ کرتی ہے۔

1 comment: